Tafseer Al-Quran in Urdu

"Tafseer Surat Aal-e-Imran Ayat No: 180-182"

 🌸آج کی تفسیرِ مبارکہ کے موضوعات🌸

1... زکوٰۃ ادا نہ کرنے کی وعید:

2... بخل کی تعریف، مذمت اور اسکا علمی اور عملی علاج:

3... انبیاءِ کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی گستاخی اللہ تعالیٰ کی گستاخی ہے:

•┈❀❁✾’’بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ‘‘✾❁❀┈•​

🏵👈 وَ  لَا  یَحْسَبَنَّ  الَّذِیْنَ  یَبْخَلُوْنَ  بِمَاۤ  اٰتٰىهُمُ  اللّٰهُ  مِنْ  فَضْلِهٖ  هُوَ  خَیْرًا  لَّهُمْؕ- بَلْ  هُوَ  شَرٌّ  لَّهُمْؕ- سَیُطَوَّقُوْنَ  مَا  بَخِلُوْا  بِهٖ  یَوْمَ  الْقِیٰمَةِؕ- وَ  لِلّٰهِ  مِیْرَاثُ  السَّمٰوٰتِ  وَ  الْاَرْضِؕ- وَ  اللّٰهُ  بِمَا  تَعْمَلُوْنَ  خَبِیْرٌ۠ (۱۸۰)

لَقَدْ  سَمِعَ  اللّٰهُ  قَوْلَ  الَّذِیْنَ  قَالُوْۤا  اِنَّ  اللّٰهَ  فَقِیْرٌ  وَّ  نَحْنُ  اَغْنِیَآءُۘ- سَنَكْتُبُ  مَا  قَالُوْا  وَ  قَتْلَهُمُ  الْاَنْۢبِیَآءَ  بِغَیْرِ  حَقٍّۙ- وَّ  نَقُوْلُ  ذُوْقُوْا  عَذَابَ  الْحَرِیْقِ (۱۸۱)

ذٰلِكَ  بِمَا  قَدَّمَتْ  اَیْدِیْكُمْ  وَ  اَنَّ  اللّٰهَ  لَیْسَ  بِظَلَّامٍ  لِّلْعَبِیْدِۚ (۱۸۲)

✳👈ترجمہ کنزالعرفان شریف و تفسير صراط الجنان شریف:

اور جو لوگ اس چیز میں بخل کرتے ہیں جو اللہ نے انہیں اپنے فضل سے دی ہے وہ ہرگز اسے اپنے لئے اچھا نہ سمجھیں بلکہ یہ بخل ان کے لئے برا ہے۔ عنقریب قیامت کے دن ان کے گلوں میں اسی مال کا طوق بنا کر ڈالا جائے گا جس میں انہوں نے بخل کیا تھا اوراللہ ہی آسمانوں اور زمین کاوارث ہے اوراللہ تمہارے تمام کاموں سے خبردار ہے۔

بیشک اللہ نے ان کا قول سن لیا جنہوں نے کہا کہ اللہ محتاج ہے اور ہم مالدار ہیں ۔ اب ہم ان کی کہی ہوئی بات اور ان کا انبیاء کو ناحق شہید کرنا لکھ رکھیں گے اور کہیں گے: جلادینے والے عذاب کا مزہ چکھو۔

 یہ ان اعمال کا بدلہ ہے جو تمہارے ہاتھوں نے آگے بھیجے اور اللہ بندوں پر ظلم نہیں کرتا۔

🌸👈 {اَلَّذِیْنَ  یَبْخَلُوْنَ  : وہ جو بخل کرتے ہیں۔ }

اس آیت میں اللہ  تعالیٰ کی راہ میں مال خرچ کرنے میں بخل کرنے والوں کے بارے میں شدید وعید بیان کی گئی ہے اوراکثر مفسرین نے فرمایا کہ یہاں بخل سے زکوٰۃ کا نہ دینا مراد ہے۔

⭕👈 زکوٰۃ ادا نہ کرنے کی وعید:
           
اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:

وَ الَّذِیْنَ یَكْنِزُوْنَ الذَّهَبَ وَ الْفِضَّةَ وَ لَا یُنْفِقُوْنَهَا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِۙ- فَبَشِّرْهُمْ بِعَذَابٍ اَلِیْمٍۙ (۳۴) یَّوْمَ یُحْمٰى عَلَیْهَا فِیْ نَارِ جَهَنَّمَ فَتُكْوٰى بِهَا جِبَاهُهُمْ وَ جُنُوْبُهُمْ وَ ظُهُوْرُهُمْؕ- هٰذَا مَا كَنَزْتُمْ لِاَنْفُسِكُمْ فَذُوْقُوْا مَا كُنْتُمْ تَكْنِزُوْنَ (۳۵) (توبہ:۳۴،۳۵)

❗ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور وہ لوگ جو سونا اور چاندی جمع کررکھتے ہیں اور اسے اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے انہیں دردناک عذاب کی خوشخبری سناؤ ۔ جس دن وہ مال جہنم کی آگ میں تپایا جائے گا پھر اس کے ساتھ ان کی پیشانیوں اور ان کے پہلوؤں اور ان کی پشتوں کو داغا جائے گا (اور کہا جائے گا)یہ وہ مال ہے جو تم نے اپنے لئے جمع کر رکھا تھا تو اپنے جمع کرنے کا مزہ چکھو ۔

💥👈 حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے ، رسولِ اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا کہ:

’’جس کو اللہ عَزَّوَجَلَّ نے مال دیا اور اس نے زکوٰۃ ادا نہ کی، روز قیامت وہ مال سانپ بن کر اس کو طوق کی طرح لپٹے گااور یہ کہہ کر ڈستا جائے گا کہ میں تیرا مال ہوں ، میں تیرا خزانہ ہوں۔

(بخاری، کتاب الزکاۃ، باب اثم مانع الزکاۃ، ۱/۴۷۴، الحدیث: ۱۴۰۳)

✴👈 بخل کی تعریف:
           
بخل کی تعریف یہ ہے کہ جہاں شرعاً یا عرف وعادت کے اعتبار سے خرچ کرنا واجب ہو وہاں خرچ نہ کرنا بخل ہے۔ زکوٰۃ صدقہ فطر وغیرہ میں خرچ کرنا شرعاً واجب ہے اور دوست احباب،عزیز رشتہ داروں پر خرچ کرنا عرف و عادت کے اعتبار سے واجب ہے۔

(احیاء العلوم، کتاب ذمّ البخل وذمّ حبّ المال، بیان حدّ السخاء والبخل وحقیقتہما، ۳/۳۲۰، ملخصاً)

 🏵👈 بخل کی مذمت:

قرآنِ مجید اورکثیر احادیث میں بخل کی شدید مذمت بیان کی گئی ہے ،چنانچہ اللہ  تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:

هٰۤاَنْتُمْ هٰۤؤُلَآءِ تُدْعَوْنَ لِتُنْفِقُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِۚ- فَمِنْكُمْ مَّنْ یَّبْخَلُۚ- وَ مَنْ یَّبْخَلْ فَاِنَّمَا یَبْخَلُ عَنْ نَّفْسِهٖؕ- وَ اللّٰهُ الْغَنِیُّ وَ اَنْتُمُ الْفُقَرَآءُۚ- وَ اِنْ تَتَوَلَّوْا یَسْتَبْدِلْ قَوْمًا غَیْرَكُمْۙ- ثُمَّ لَا یَكُوْنُوْۤا اَمْثَالَكُمْ۠ (۳۸) (سورۂ محمد:۳۸)

❗ترجمۂ کنزُالعِرفان: ہاں ہاں یہ جو تم لوگ ہو تم بلائے جاتے ہو تاکہ تم اللہ کی راہ میں خرچ کرو تو تم میں کوئی بخل کرتا ہے اور جو بخل کرے وہ اپنی ہی جان سے بخل کرتا ہے اور اللہ بے نیاز,  ہے اور تم سب محتاج ہو اور اگر تم منہ پھیرو گے تو وہ تمہارے سوا اور لوگ بدل دے گا پھر وہ تم جیسے نہ ہوں گے۔

🌽👈 حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے ، حضور اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا :

’’آدمی کی دو عادتیں بری ہیں

(1)... بخیلی جو رلانے والی ہے۔
(2)... بزدلی جو ذلیل کرنے والی ہے ۔

(ابو داؤد، کتاب الجہاد، باب فی الجرأۃ والجبن، ۳/۱۸، الحدیث: ۲۵۱۱)

🌱👈 حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے ، رسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:

’’مالدار بخل کرنے کی و جہ سے بلا حساب جہنم میں داخل ہوں گے۔

(فردوس الاخبار، باب السین، ۱/۴۴۴، الحدیث: ۳۳۰۹) 

🌹👈 حضرت عبداللہ بن عمر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا سے روایت ہے ، نبی اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا :

’’کوئی بخیل جنت میں نہیں جائے گا

(معجم الاوسط، باب العین، من اسمہ علی، ۳/۱۲۵، الحدیث: ۴۰۶۶)

🥀👈 حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ ُ سے روایت ہے، نبی کریم  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  نے ارشاد فرمایا:

’’بخیل اللہ عَزَّوَجَلَّ سے دورہے، جنت سے اور آدمیوں سے دور ہے جبکہ جہنم سے قریب ہے۔

(ترمذی، کتاب البر والصلۃ، باب ما جاء فی السخائ، ۳/۳۸۷، الحدیث: ۱۹۶۸)

🌺👈 حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے ، حضور پر نورصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا

’’بخل جہنم میں ایک درخت ہے، جو بخیل ہے اُس نے اس کی ٹہنی پکڑ لی ہے، وہ ٹہنی اُسے جہنم میں داخل کیے بغیر نہ چھوڑے گی۔

(شعب الایمان، الرابع و السبعون من شعب الایمان، ۷/۴۳۵، الحدیث: ۱۰۸۷۷)

🌼👈 بخل کا علمی اور عملی علاج:
         
بخل کا علاج یوں ممکن ہے کہ بخل کے اسباب پر غور کر کے انہیں دور کرنے کی کوشش کرے ،جیسے بخل کا بہت بڑا سبب مال کی محبت ہے ، مال سے محبت نفسانی خواہش اور لمبی عمر تک زندہ رہنے کی امید کی وجہ سے ہوتی ہے، اسے قناعت اور صبر کے ذریعے اور بکثر ت موت کی یاد اور دنیا سے جانے والوں کے حالات پر غور کر کے دور کرے ۔

یونہی بخل کی مذمت اور سخاوت کی فضیلت، حُبّ مال کی آفات پر مشتمل اَحادیث و روایات اور حکایات کا مطالعہ کر کے غورو فکر کرنا بھی اس مُہلِک مرض سے نجات حاصل کرنے میں ممد و معاون ثابت ہو گا ۔

(کیمیائے سعادت، رکن سوم، اصل ششم، علاج بخل، ۲/۶۵۰-۶۵۱، ملخصاً)

🌴👈 {لَقَدْ  سَمِعَ  اللّٰهُ: بیشک اللہ نے سن لیا۔ }

اس آیت کا شانِ نزول یہ ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی

’’مَنْ ذَا الَّذِیْ یُقْرِضُ اللّٰهَ قَرْضًا حَسَنًا‘‘

کہ کون ہے جو رب تعالیٰ کو اچھا قرض دے ،تو یہود یوں نے کہا کہ اللہ  تعالیٰ ہم سے قرض مانگ رہا ہے تو ہم غنی ہوئے اوراللہ  تعالیٰ فقیر ۔ اس پر یہ آیتِ کریمہ اتری ۔

(تفسیر کبیر، اٰل عمران، تحت الآیۃ: ۱۸۱، ۳/۴۴۶)

اور فرمایا گیا کہ اللہ  تعالیٰ نے اُن گستاخوں کی بات سن لی ہے جنہوں نے کہا کہ اللہ عَزَّوَجَلَّ محتاج ہے اور ہم مالدار ہیں۔ اب ہم ان کے اعمال ناموں میں ان کی کہی ہوئی بات اور ان کے دوسرے کفریات جیسے ان کا انبیاء عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو شہید کرنا لکھ رکھیں گے اورقیامت کے دن اِن کی اِن گستاخیوں کے بدلے میں کہیں گے کہ’’ اب جلا دینے والے عذاب کا مزہ چکھو ۔

🍁👈 انبیاءِ کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَ السَّلَام کی گستاخی اللہ تعالیٰ کی گستاخی ہے:

یہاں آیت میں اللہ تعالیٰ کی گستاخی اور انبیاءِ کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو قتل کرنے کو ساتھ ساتھ بیان کرکے عذاب کی ایک ہی وعید بیان کی ہے ، اس سے معلوم ہوا کہ یہ دونوں جرم بہت عظیم ترین ہیں اور قباحت میں برابر ہیں اور شانِ انبیاء عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام میں گستاخی کرنے والا شانِ الٰہی عَزَّوَجَلَّ میں گستاخی کرنے والے کی طرح جہنم کا مستحق ہے کیونکہ انبیاء عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی گستاخی اللہ تعالیٰ کی گستاخی ہے ۔

🌻👈عاجزانہ مدنی التجاء:🌻 ثواب کی نیت سے اس پوسٹ کو شیئر کیجئے اور قرآن مجید کی تعلیم کو دنیا بھر میں پھیلانے کیلئے خود بھی جوائن کیجئے اور دوسروں کو بھی دعوت دیجئے.

🌹👉WhatsApp No: 0303-7686545

🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹
╭┄┅─══════════════─┅┄╮
     •••༻◉مدنی چینل دیکھتے رہیئے◉༺•••
╰┄┅─══════════════─┅┄╯
🌻🌻🌻🌻🌻🌻🌻🌻🌻🌻🌻, In list, 33,  items

Comments

Popular posts from this blog

Peer-e-Kamil (S.A.W) By Umera Ahmad In English Page 05

Best 100 advices in urdu

Peer-e-Kamil (S.A.W) By Umera Ahmad In English Page 16